Friday, July 24, 2009

کوئی موسم ہو وصل و ہجر کا

کوئی موسم ہو وصل و ہجر کا
ہم یاد رکھتے ہیں
تری باتوں سے اس دل کو
بہت آباد رکھتے ہیں

کبھی دل کے صحیفے پر
تجھے تصویر کرتے ہیں
کبھی پلکوں کی چھاؤں میں
تجھے زنجیر کرتے ہیں
کبھی خوابیدہ شاموں میں
کبھی بارش کی راتوں میں

کوئی موسم ہو وصل و ہجر کا
ہم یاد رکھتے ہیں

تری باتوں سے اس دل کو
بہت آباد رکھتے ہیں

No comments:

Post a Comment